روزانہ 8 گلاس پانی پینا سب سے زیادہ عام طبی مشورہ ہے جو ہر شخص دوسرے کو دیتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ایسا کرنے سے آپ زیادہ عمر تک جوان نظر آتے ہیں، تازہ دم اور صحت بخش زندگی گزارتے ہیں مگر اس میں ایک مسئلہ ہے، یہ ٹھیک نہیں۔
8 گلاس پانی پینے کے مشورے نے ایک طبی محقق کو اتنا بیزار کیا کہ اس نے حقیقت جاننے کے لیے تحقیق کی۔
امریکا کی انڈیانا یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی طبی افسانہ کبھی نہیں مرے گا تو وہ روزانہ 8 گلاس پانی پینے کا ہے، جو کہ درست نہیں، اس کے پیچھے کوئی سائنس نہیں۔
محقق پروفیسر آرون ای کیرول کے مطابق اصل طبی مشورہ یہ تھا کہ انسانوں کو روزانہ 8 گلاس کے برابر پانی کی ضرورت ہوتی ہے تاہم سائنسدانوں نے اس میں وہ سیال بھی شامل کیا تھا جو خوراک اور سبزیوں کے ذریعے جسم کا حصہ بنتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس مشورے کا مقصد کبھی یہ نہیں تھا کہ وہ 8 گلاس پانی پینا اپنی ترجیح بنالیں۔
تحقیق کے مطابق 8 گلاس کے برابر پانی جسم کے لیے ضروری قرار دیا جانے والا مشورہ 1945 میں فوڈ اینڈ نیوٹریشن بورڈ کی سفارشات میں شامل تھا جس میں کہا گیا تھا کہ روزانہ ڈھائی لیٹر پانی جسم کا حصہ بننا انسانی ضرورت ہے مگر اس جملے کے ساتھ موجود الفاظ کو نظر انداز کردیا گیا جو یہ تھا کہ اس میں سے بیشتر مقدار کھانوں کے ذریعے جسم کا حصہ بنتی ہے۔
تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زیادہ پانی پینے کے فوائد کے حقیقی سائنسی شواہد نہیں ملے ہیں۔
تو تحقیق کا لب لباب یہ ہے کہ زیادہ پانی پینا نقصان دہ نہیں تو ایسا فائدہ مند بھی نہیں بلکہ انسان کو اپنی پیاس اور موسمیاتی ضروریات کو دیکھتے ہوئے پانی کی مقدار کو جسم کا حصہ بنانا چاہئے۔
کہا جاتا ہے کہ ایسا کرنے سے آپ زیادہ عمر تک جوان نظر آتے ہیں، تازہ دم اور صحت بخش زندگی گزارتے ہیں مگر اس میں ایک مسئلہ ہے، یہ ٹھیک نہیں۔
8 گلاس پانی پینے کے مشورے نے ایک طبی محقق کو اتنا بیزار کیا کہ اس نے حقیقت جاننے کے لیے تحقیق کی۔
امریکا کی انڈیانا یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی طبی افسانہ کبھی نہیں مرے گا تو وہ روزانہ 8 گلاس پانی پینے کا ہے، جو کہ درست نہیں، اس کے پیچھے کوئی سائنس نہیں۔
محقق پروفیسر آرون ای کیرول کے مطابق اصل طبی مشورہ یہ تھا کہ انسانوں کو روزانہ 8 گلاس کے برابر پانی کی ضرورت ہوتی ہے تاہم سائنسدانوں نے اس میں وہ سیال بھی شامل کیا تھا جو خوراک اور سبزیوں کے ذریعے جسم کا حصہ بنتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس مشورے کا مقصد کبھی یہ نہیں تھا کہ وہ 8 گلاس پانی پینا اپنی ترجیح بنالیں۔
تحقیق کے مطابق 8 گلاس کے برابر پانی جسم کے لیے ضروری قرار دیا جانے والا مشورہ 1945 میں فوڈ اینڈ نیوٹریشن بورڈ کی سفارشات میں شامل تھا جس میں کہا گیا تھا کہ روزانہ ڈھائی لیٹر پانی جسم کا حصہ بننا انسانی ضرورت ہے مگر اس جملے کے ساتھ موجود الفاظ کو نظر انداز کردیا گیا جو یہ تھا کہ اس میں سے بیشتر مقدار کھانوں کے ذریعے جسم کا حصہ بنتی ہے۔
تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زیادہ پانی پینے کے فوائد کے حقیقی سائنسی شواہد نہیں ملے ہیں۔
تو تحقیق کا لب لباب یہ ہے کہ زیادہ پانی پینا نقصان دہ نہیں تو ایسا فائدہ مند بھی نہیں بلکہ انسان کو اپنی پیاس اور موسمیاتی ضروریات کو دیکھتے ہوئے پانی کی مقدار کو جسم کا حصہ بنانا چاہئے۔
No comments:
Post a Comment