Saturday 19 March 2016

نیند کی کمی سے ہونے والے 16 نقصانات

رات کی اچھی نیند کس کے دل کو نہیں بھاتی، یہ نہ صرف آپ کا مزاج خوشگوار بناتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد بدنما سیاہ حلقے بھی پیدا نہیں ہونے دیتی، مگر مناسب دورانیے تک سونا آپ کے دل، وزن اور ذہن سمیت ہر چیز کی صحت کیلئے بہترین ثابت ہوتا ہے۔
مگر آج کے دور کی مصروفیات نے نیند کا اوسط دورانیہ 6 گھنٹوں تک پہنچا دیا ہے (طبی ماہرین 7 سے 8 گھنٹے تک سونے کا مشورہ دیتے ہیں)۔
لگ بھگ ہر ایک کو اچھی نیند کی اہمیت کے بارے میں علم ہے مگر ہوسکتا ہے کہ آپ کو یہ اندازہ نہ ہو کہ ایسا نہ کرنے پر آپ کے ساتھ کیا کچھ ہوسکتا ہے۔
یہاں ایسے ہی نقصانات بتائے جارہے ہیں جو کم نیند لینے والے افراد پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

چڑچڑا پن


کریٹیو کامنز فوٹو
بے خواب راتوں کے نتیجے میں چڑچڑے پن اور جذباتی پن کی شکایت عام ہوجاتی ہے۔ یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں بتایا گیا کہ منفی جذبات نیند متاثر ہونے کا نتیجہ ہوتے ہیں اور اس سے دفتری کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔

سردرد


کریٹیو کامنز فوٹو
سائنسدان اس حوالے سے پریقین نہیں کہ نیند کی کمی سردرد کا باعث کیوں بنتی ہے مگر ایسا ہوتا ضرور ہے۔ بے خواب راتوں کے نتیجے میں آدھے سر کا درد ہونے لگتا ہے جبکہ خراٹے لینے والے 36 سے 58 فیصد افراد صبح سردرد کا شکار ہوتے ہیں۔

موٹاپا


کریٹیو کامنز فوٹو
کم نیند کے نتیجے میں لوگوں کا جسمانی ہارمون توازن بگڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں کھانے کی اشتہا خاص طور پر بہت زیادہ کیلوریز والی غذاﺅں کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ اپنی خواہشات پر کنٹرول کی صلاحیت گٹ جاتی ہے اور یہ دونوں بہت خطرناک امتزاج ہیں کیونکہ اس کا نتیجہ موٹاپے کی شکل میں نکلتا ہے جبکہ تھکاوٹ کا احساس الگ ہر وقت طاری رہتا ہے۔

بینائی کی کمزوری


کریٹیو کامنز فوٹو
نیند کی کمی بینائی کی کمزوری، دھندلا پن اور ایک کی جگہ دو نظر آنے کی شکل میں بھی سامنے آسکتا ہے۔ جتنا زیادہ وقت آپ جاگ کر گزارتے ہیں اتنی ہی بینائی میں خرابی کا امکان بڑھتا ہے جبکہ واہموں کے تجربے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

امراض قلب


کریٹیو کامنز فوٹو
ایک تحقیق کے دوران لوگوں کو 88 گھنٹے تک سونے نہیں دیا گیا جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر اوپر گیا جو کہ کوئی زیادہ حیران کن امر نہیں تھا مگر جب ان افراد کو ہر رات صرف 4 گھنٹے تک سونے کی اجازت دی گئی تو دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ گئی جبکہ ایسے پروٹین کا ذخیرہ جسم میں ہونے لگا جو امراض قلب کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

سست ردعمل


کریٹیو کامنز فوٹو
جب نیند پوری نہ تو کسی بھی واقعے پر ردعمل کا اظہار سست ہوجاتا ہے۔ ایک تحقیق کے دوران لوگوں کو فوری فیصلے کرنے کے ٹاسک دیئے گئے، جن میں سے کچھ کو ٹیسٹ کے دوران سونے کی اجازت دی گئی جبکہ دیگر کو نہیں۔ جن کو سونے کا موقع ملا انہوں نے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی دکھائی جبکہ دیگر افراد کی کارکردگی بدتر اور ردعمل بہت سست رہا۔

انفیکشن


کریٹیو کامنز فوٹو
کیا آپ کو معلوم ہے کہ جسمانی دفاعی نظام طاقتور کیسے بنایا جاسکتا ہے خاص طور پر کسی کھلے زخم پر جلد انفیکشن نہیں ہوتا؟ وہ نیند ہے۔ اگر آپ نیند کی کمی کے شکار ہو یہاں تک کہ ایک رات کی کمی بھی جراثیموں کے خلاف جسم کے قدرتی دفاع پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

توجہ کی صلاحیت متاثر ہونا


کریٹیو کامنز فوٹو
کیا پڑھتے یا سنتے ہوئے توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا ہے؟ کسی ایسے کام کو کرنے میں جدوجہد کرنا پڑرہی ہے جس میں زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے؟ توجہ مرکوز کرکے ہونے والے ٹاسک نیند کی کمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ ذہنی طور پر چوکنا اور ہوشیار رہنا چاہتے ہیں تو نیند پوری کرنی چاہئے ورنہ ذہن غنودگی کی کیفیت کا شکار ہوجاتا ہے اور کچھ بھی کرنا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔

ویکسینیشن کا اثر کم ہوجانا


کریٹیو کامنز فوٹو
ویکسین عام طور پر جسم میں ایسے اینٹی باڈیز پیدا کرتی ہے جو کسی مخصوص وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کرسکے مگر جب آپ کی نیند پوری نہ ہو جسمانی دفاعی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور یہ اینٹی باڈیز موثر طریقہ سے کام نہیں کرپاتیں۔

بولنے میں مشکلات


کریٹیو کامنز فوٹو
نیند کی شدید کمی آپ کو ہکلانے یا بولتے ہوئے مشکلات کا شکار کرسکتی ہے بالکل ایسے جیسے کسی نے نشہ کررکھا ہو۔ ایک تحقیق کے دوران رضاکاروں کو 36 گھنٹوں تک جگا کر رکھا گیا جس کے بعد وہ کسی سے بات کرتے ہوئے الفاظ بار بار دہرانے اور ہکلانے لگے، وہ اکتا دینے والے انداز سے آہستگی اور مبہم باتیں کرنے لگے، یہاں تک کہ ان سے اپنے خیالات کا اظہار کرنا بھی ممکن نہیں رہا۔

نزلہ زکام کے دائمی شکار


کریٹیو کامنز فوٹو
اگر آپ ہر وقت نزلہ زکام کا شکار رہنے پر پریشان رہتے ہیں اور کہیں بھی جانے پر فلو حملہ آور ہوجاتا ہے تو اس کی ایک ممکنہ وجہ ناکافی نیند بھی ہوسکتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ 7 گھنٹے سے کم نیند لیتے ہیں ان میں بیماری ہونے کا خطرہ تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔

پیٹ کے امراض


کریٹیو کامنز فوٹو
معدے میں سوجن کے امراض نیند کی کمی کے نتیجے میں بدتر ہوجاتے ہیں۔ سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند پیٹ کے امراض سے کافی حد تک تحفظ دیتی ہے مگر اس میں کمی خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

ذیابیطس


کریٹیو کامنز فوٹو
نیند کے دوران ہمارا جسم میٹابولزم میں آنے والی خرابیوں کو دور کرتا ہے تاہم زیادہ وقت جاگ کر گزارنے کے نتیجے میں انسولین کی حساسیت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کا نتیجہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کی شکل میں نکلتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق نیند کے دورانیے میں اضافہ ممکنہ طور پر ذیابیطس کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ ایک اور تحقیق میں کم سونے کو معمول بنانے اور ذیابیطس کے خطرے کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی۔

کینسر


کریٹیو کامنز فوٹو
طبی ماہرین نے نیند اور کینسر کے درمیان تعلق کے حوالے سے تحقیق کی ہے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ جسمانی گھڑی کے نظام میں مداخلت سے جسمانی دفاعی نظام کمزور ہوتا ہے اور ان میں مخصوص اقسام کے کینسر خاص طور پر بریسٹ اور بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یاداشت کے مسائل


کریٹیو کامنز فوٹو
درمیانی عمر میں نیند کی کمی سے دماغی ساخت میں تبدیلیاں آتی ہیں جو کہ طویل المعیاد یاداشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، جبکہ نوجوانوں میں بھی نیند کی کمی سے یاداشت خراب ہونے کے مسائل دیکھے جاسکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ زیادہ سوتے ہیں ان کی یاداشت بھی اچھی ہوتی ہے جبکہ ناقص نیند کے نتیجے میں دماغ میں ایسے جز کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے جو الزائمر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

بانجھ پن


کریٹیو کامنز فوٹو
ایک تحقیق کے مطابق مناسب نیند سے محرومی کے نتیجے میں بانجھ پن کا خطرہ کم ہوجاتا ہے، خاص طور پر اگر خواتین 7 گھنٹے سے کم ہونے کی عادی ہوں تو ان میں حمل ٹھہرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند جسمانی ہارمون نظام پر اثرانداز ہوتی ہے اور بہت کم نیند سے خواتین کا ہارمون نظام متاثر ہوتا ہے جس سے بانجھ پن کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔ ایک دوسری تحقیق میں یہی بات مردوں کے بھی سامنے آئی کہ کم نیند کے نتیجے میں اولاد سے محرومی کا خدشہ بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر چھ گھنٹے سے کم نیند سے یہ خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہکریٹیو کامنز فوٹوکریٹیو کامنز فوٹوکریٹیو کامنز فوٹوکریٹیو کامنز فوٹوکریٹیو کامنز فوٹوکریٹیو کامنز فوٹوکریٹیو کامنز فوٹوکریٹیو کامنز فوٹوکریٹیو کامنز فوٹوکریٹیو کامنز فوٹو

No comments:

Post a Comment