Saturday 19 March 2016

cricket

نگلینڈ کی جنوبی افریقہ کے خلاف تاریخی فتح

اپ ڈیٹ 23 گھنٹے پہلے
ممبئی: انگلینڈ نے جو روٹ کی شاندار بلے بازی کی بدولت جنوبی افریقہ کے خلاف 230 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف حاصل کر کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تاریخی فتح اپنے نام کرلی۔
ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں انگلینڈ کے کپتان آئن مورگن نے ٹاس جیت کر جنوبی افریقہ کی ٹیم کوپہلے بیٹنگ کی دعوت دی تو پروٹیز بلے بازوں نے جارحانہ بلے بازی کامظاہرہ کیا۔
ہاشم آملہ اور کوئنٹن ڈی کوک نے جنوبی افریقہ کی جانب سے صرف 7 اوورز میں 96 رنز کا جارحانہ آغاز فراہم کیا۔
ڈی کوک 24 گیندوں پر 7 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 52 رنز بنا کر معین علی کی گیند پر آؤٹ ہوئے تاہم دوسرے اینڈ سے ہاشم آملہ نے ذمہ داریاں سنبھال لیں اور اسی جارحانہ انداز میں اسکور کو آگے بڑھایا۔
اے بی ڈی ولیئرز آؤٹ ہونے والے دوسرے بلے باز تھے جو 16 رنز بنا سکے انھیں عادل راشد نے آؤٹ کیا۔
ہاشم آملہ 7چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 58 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہونے والے جنوبی افریقہ کے تیسرے بلے باز تھے اس وقت پروٹیز کااسکور 133 رنز تھا۔
فیف ڈوپلیسی 17 رنز بنا کر 169 کے اسکور پر ڈیوڈ ویلی کاشکار بنے۔
جے پی ڈومینی نے 3 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 54 اور ڈیوڈ ملر2 چوکوں اور 2چھکوں کی مدد سے 28 رنز بنا کرناٹ آؤٹ رہے۔
جنوبی افریقہ نے مقررہ اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 229 رنز بنا لیے۔
انگلینڈ کی جانب سے معین علی نے 2، عادل راشد اور ڈیوڈ ویلی نے ایک،ایک وکٹ حاصل کی۔
بڑے ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کے اوپنر جیسن روئے اور ایلکس ہیلز نےبھی جارحانہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور پہلی وکٹ کی شراکت میں 48 رنزبنائے۔
ایلکس ہیلز 17رنز بناکر کائل ایبٹ کی گیند پر آؤٹ ہونے والے انگلینڈ کے پہلے بلے باز تھے جبکہ دوسری وکٹ 71 رنزپر گری جب جیسن روئے 16 گیندوں پر برق رفتار 43 رنز کی اننگز کھیل کرپویلین لوٹے۔
بین اسٹوکس اسکور میں 15 رنز کا اضافہ کرنےمیں کامیاب ہوئے اور کپتان آئن مورگن 12 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو انگلینڈ کااسکور 111 رنز تھا تاہم جو روٹ نے انگلینڈ کی ناؤ کو پار کرنے کی ذمہ داری سنبھالی لیکن جوز بٹلر 21 رنز بناکر ان کا ساتھ چھوڑ گئے۔
جوروٹ نے 44 گیندوں پر 6 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 83 رنزکی شاندار اننگز کھیل کر انگلینڈ کوجیت کے قریب لاکر آؤٹ ہوئے اس وقت انگلینڈ کو جیت کے لیے 11 گیندوں پر صرف 11 رنز درکار تھے۔
معین علی نے اگلی ہی گیند پر چوکا لگا کر انگلینڈ کی شاندارفتح کویقینی بنا دی تاہم اس اہم لمحے پر جب اسکور برابر ہواتھا تو کرس جارڈن 5 اور ڈیوڈ ویلی صفر پر آؤٹ ہوگئے۔
معین علی نے آخری اوور کی چوتھی گیند پر فاتحانہ شاٹ کھیل کر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں سب سے بڑا ہدف حاصل کرنے کاریکارڈ انگلینڈ کے نام کردیا یہ مجموعی طور پر دوسرا بڑا ہدف ہے جس کو حاصل کیا گیا۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے کائل ایبٹ نے 3 اور رابادا نے 2 وکٹیں حاصل کیں، عمران طاہر نے اپنے 4 اوورز میں 28 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی۔
جو روٹ نے 83 رنز کی شاندار اننگز کھیلی—فوٹو: اے ایف پی
بلآخر جو سوچا جارہا تھا وہی ہوا۔ یعنی جو بات تاریخی غداری کیس سے چلی تھی، چاہے اُس سے سول ملٹری تعلقات میں عدم توازن پیدا ہوا یا اُس نے ملک میں جمہوریت کی بنیادوں کو ہلا دیا، وہ بلآخر ختم ہوگئی۔
ہمارے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ روز میڈیا کو بتایا کہ اُن کی حکومت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو (چند ہفتوں بعد دوبارہ پاکستان واپس آنے کی یقین دہانی کے بعد) بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ بات کرتے وقت خود ان کے چہرے کے تاثرات سے بھی یہ ظاہر نہیں ہوا کہ ایسا ممکن ہوگا بھی یا نہیں۔
اس کے بجائے وہ اس بات کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ اس معاملے میں ان کی حکومت کے ہاتھ کیوں بندھے ہوئے ہیں۔
اس میں کوئی ابہام نہیں کہ سپریم کورٹ خود ہی یہ واضح کرچکی ہے کہ اگر وفاقی حکومت اور خصوصی عدالت، پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے روکنا چاہے تو انہیں اس کا اختیار ہے۔
حکومت نے اس معاملے کو لے کر پہلے گیند سپریم کورٹ کے کورٹ میں ڈالی اور جب سپریم کورٹ نے دوبارہ گیند حکومت کے کورٹ میں ڈالی تو پاکستان مسلم لیگ (ن) نے، معاملے میں مزید الجھنے کے بجائے ہتھیار ڈالنے میں ہی عافیت جانی۔
یہ ممکن ہے کہ پرویز مشرف پاکستان واپس آجائیں، لیکن اگر ایسا ہوتا بھی ہے تو بھی حکومت پہلے ہی سابق آمر کے سامنے ہتھیار ڈال کر پراسیکیوشن ختم کرنے کا اشارہ دے چکی ہے۔
اب جب پرویز مشرف کی قسمت کا فیصلہ ہوچکا ہے، تو یہاں 2 ایسے سوال اٹھتے ہیں جن کا جواب دیا جانا باقی ہے۔ پہلا سوال یہ کہ وزیر اعظم نواز شریف نے کیا سوچ کر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ کیا؟
ابتداء سے ہی حکومت کی اس حوالے سے کوئی حکمت عملی نظر نہیں آئی۔ پرویز مشرف کے خلاف 1999 میں بغاوت کے بجائے نومبر 2007 کی ایمرجنسی کا مقدمہ چلا کر نواز شریف یہ دکھانا چاہتے تھے کہ وہ سابق آمر سے کوئی ذاتی انتقام نہیں لے رہے۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ حکومت کو قانونی رائے دی گئی ہو کہ چونکہ اس اصل فوجی بغاوت کو بعد میں پارلیمنٹ نے بھی مقدس مان لیا تھا، اس لیے اس پر کوئی قانونی کارروائی کرنا زیادہ مشکل ہے۔
اب تک حکومت کے اس فیصلے کے حوالے سے سیاسی تضاد ختم نہیں ہوسکا، اگر پہلی بغاوت پراسیکیوشن کے قابل نہیں تھی تو کچھ عرصے کے لیے ایمرجنسی کا نفاذ کیا معنی رکھتا ہے، خاص طور پر اُس وقت جب اس کے نتیجے میں پرویز مشرف کو حکومت سے باہر ہونا پڑا اور افتخار چوہدری دوبارہ اپنے عہدے پر بحال ہوگئے۔
پاکستان کی فوج کے ماضی کو کئی حوالوں سے انصاف کی ضرورت ہے، لیکن یہ انصاف شفافیت اور بہتر مستقبل کے لیے ہونا چاہیے۔
دوسرا سوال یہ اٹھتا ہے کہ اب سول ملٹری میں عدم توازن کا کیا ہوگا؟ بظاہر یہی لگتا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ ملک میں جمہورت کے استحکام کے لیے فوج سے تعلق میں توازن رکھنا ضروری ہے۔
یہ اداریہ 18 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوانگلینڈ کے جو روٹ کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

No comments:

Post a Comment